Friday 27 June 2014

تجھے کھو کر محبت کو زیادہ کر لیا میں نے

تجھے کھو کر محبت کو زیادہ کر لیا میں نے
یہ کس حیرت میں آئینہ کشادہ کر لیا میں نے
مجھے پیچیدہ جذبوں کی کہانی نظم کرنی تھی
سو جتنا ہو سکا اسلوب سادہ کر لیا میں نے
محبت کا سنا تھا ، ذات کی تکمیل کرتی ہے
مگر اس آرزو میں خود کو آدھا کر لیا میں نے
شکستِ خواب پر ہی خواب کی بنیاد رکھنا تھی
در ِ امکان پھر سے ایستادہ کر لیا میں نے
نئی رت میں محبت کا اعادہ چاہتا تھا وہ
پرانے تجربے سے استفادہ کر لیا میں نے
سر ِ ساحل مجھے پیچھے سے اب آواز مت دینا
یہاں سے پار جانے کا ارادہ کر لیا میں نے
نہ راس آئی مجھے جب یہ تری دنیائے ہاؤ ہو
... ہوائے بے دلی ہی کو لبادہ کر لیا میں نے..

No comments:

Post a Comment